آج ہم اُردو میں ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی کہانی فراہم کرنے جا رہے ہیں۔ یہ کہانی یاد رکھنے میں بھی آسان ہے کیونکہ اس کہانی کو آسان اور سادہ الفاظ میں لکھا گیا ہے۔
ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی کہانی
ایک دفعہ ایک بارہ سنگا ایک تالاب پر پانی پی رہا تھا۔ اسی دوران، اس نے صاف پانی میں اپنا عکس دیکھا۔ اس نے جب اپنے خوبصورت سینگوں کو دیکھا تو اس نے ان کی خوب تعریف کی اور پھر جب اس کی نظر اپنی پتلی اور دبلی پتلی ٹانگو پر پڑی تو اسے بہت شرم محسوس ہوئی۔ اس نے سوچا کہ اس کے سینگ کتنے خوبصورت ہیں اور دوسری طرف یہ ٹانگیں کتنی بدصورت ہیں۔
ایک دن جب وہ پانی پی رہا تھا اور اپنی ٹانگوں سے نفرت کا اظہار کر ہی رہا تھا تو اسی دوران اس نے کچھ شکاری جانوروں کو اپنی طرف آتے دیکھا۔ اسے جب خطرہ محسوس ہوا تو اس نے اپنی جان بچانے کے لئے دوڑ لگا دی۔ وہ اتنی تیزی سے بھاگا کہ جلد ہی جنگل کے سب سے گھنے حصے تک پہنچ گیا۔ وہاں پہنچ کر اس نے خود کو کچھ گھنی جھاڑیوں میں چھپا لیا، اس دوران شکاری جانور بھی اس کا پیچھا کرتے رہے۔ کچھ دیر آرام کے بعد بارہ سنگا ایک اور دوڑ کے لیے تیار ہو گیا۔ وہ بھاگنے کے لیے جب جھاڑیوں سے نکلا تو پیچھے کی طرف گر گیا کیونکہ اس کے لمبے سینگ جھاڑیوں میں پھنس گئےتھے۔ اس نے خود کو چھڑانے کی بہت کوشش کی لیکن بارہ سنگا ناکام رہا۔ کچھ ہی دیر میں شکاری جانور بھی اسی جگہ پرپہنچ گئے جہاں بارہ سنگا اپنے آپ کو بےبس محسوس کر رہا تھا۔
شکاری جانور اس کے قریب سے قریب تر ہوتے جا رہے تھے۔ اس نازک لمحے، بیچارے نے اپنے سینگوں پر لعنت بھیجی اور اسے اپنی غلطی کا احساس ہوگیا لیکن تب بہت دیر ہو چکی تھی۔ شکاری جانوروں نے اس کے ٹکڑے ٹکڑے کردیے۔ مرنے سے پہلے اسے احساس ہوا کہ الله کی بنائی ہوئی کوئی بھی چیز بیکار نہیں ہے۔ جن ٹانگوں سے اسے نفرت تھی وہ اس کی جان بچا سکتی تھیں لیکن اس کے خوبصورت سینگ اس کی موت کا سبب بنے۔
نتیجہ
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ:
1) ہر چمکتی چیز سونا نہیں ہوتی۔
2) غرور کو کا سر نیچا ہوتا ہے۔
مزید پڑھیے: