Essay on Flood in Urdu For Students | سیلاب پر مضمون

آج ہم اُردو میں سیلاب پر مضمون فراہم کرنے جا رہے ہیں۔ یہ مضمون ان طلباء کی مدد کر سکتا ہے جو سیلاب کے بارے میں معلومات تلاش کر رہے ہیں۔ یہ مضمون یاد رکھنے میں بھی آسان ہے۔ اس مضمون کو آسان اور سادہ الفاظ میں لکھا گیا ہے لہذا کوئی بھی طالب علم اس موضوع پر لکھ سکتا ہے۔

Essay on Flood in Urdu

سیلاب پر مضمون

سیلاب سب سے خطرناک قدرتی آفات میں سے ایک ہے۔ جو بارشوں کے ہونے پردریاؤں میں پانی کے زیادہ بہاؤ کی وجہ سے آتا ہے۔ جس کے نتیجے میں دریاؤں کا پانی کناروں سے نکل کر میدانی علاقوں میں چلا جاتا ہے۔ یہ لوگوں کے مال اور فصلوں کو بہت نقصان پہنچا سکتا ہے۔

سیلاب کی وجوہات

عام طور پر جب زیادہ بارشیں ہوتی ہے تو پاکستان میں سیلاب کا قوی امکان ہوتا ہے۔

شدید دریائی بارشوں کی وجہ سے دنیا کے کئی مقامات کو اس قدرتی آفات کا سامنا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ ڈیم (Dam) کا ٹوٹنا اور پہاڑوں پر برف کا پگھلنا سیلاب کی ایک اور بڑی وجہ ہے۔

اگر ہم ساحلی علاقوں کی بات کریں توطوفان اور سونامی ان علاقوں میں سیلاب کا باعث بنتے ہیں۔

بہرحال سیلاب کی وجوہات جو بھی ہوں پر اس کے بہت سے نقصان دہ نتائج ہوتے ہیں۔ سیلاب سے حالات زندگی کو نقصان پہنچتا ہے اور اس تباہی سے نکلنے میں کافی وقت لگتا ہے۔ اس لیے سیلاب کے نتائج کو دیکھتے ہوئے ہمیں اس کی روک تھام کے لیے اقدامات کرنے چاہیے۔

سیلاب کے بعد کے اثرات

سیلاب متاثرہ علاقے کے روزمرہ کے کام میں خلل ڈالتا ہے۔ شدید سیلاب بعض اوقات بڑے پیمانے پر تباہی پھیلاتے ہیں۔ سیلاب کی وجہ سے بہت سے لوگ اور جانور اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں اورکئی زخمی ہوجاتے ہیں۔ سیلاب سے بیماریوں میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ کھڑا پانی مچھروں کو اپنی طرف متوجہ کرتا ہے جو ملیریا، ڈینگی اور دیگر بیماریوں کا باعث بنتا ہے۔

اس کے علاوہ، لوگوں کوبجلی کی بندش اور مہنگی قیمتوں کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے۔ جیسے جیسے خوراک اور اشیاء کی فراہمی محدود ہو جاتی ہے، قیمتیں قدرتی طور پر بڑھ جاتی ہیں اوراس سے عام آدمی کے لیے بڑا مسئلہ پیدا ہوتا ہے۔

سب سے اہم بات یہ ہے کہ پورے ملک کو معاشی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ لوگوں کو بچانے اور اس آفت سے نمٹنے کے لیے درکار وسائل ایک بھاری رقم مانگتے ہیں۔

اس سب کے علاوہ، سیلاب ہمارے ماحول کو بھی متاثر کرتا ہے اور اس سے مٹی کا معیار خراب ہوتا ہے۔ ہم زرخیز زمین سے محروم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح سیلاب نباتات اور حیوانات کوبھی نقصان پہنچاتا ہے۔ لہذا ان سنگین نتائج سے بچنے کے لئے اقدام کرنا ضروری ہیں۔

سیلاب سے بچنے کے طریقے

حکومت اور شہریوں کو مل کر سیلاب سے بچاؤ کے طریقے تیارکرنے چاہئیں۔ سیلاب آنے پر اٹھائے جانے والے اقدامات کے بارے میں مناسب آگاہی پھیلائی جانی چاہیے۔ انتباہی نظام(Warning systems) قائم کیا جانا چاہیے تاکہ لوگوں کو اپنے آپ کو بچانے کے لیے وقت مل سکے۔

اس کے علاوہ، بارش کی وجہ سے ضرورت سے زیادہ پانی کو ذخیرہ کرنے کے لیے ایک موثر نظام ہونا چاہیے۔ سب سے اہم اقدامات میں سے ایک نکاسی آب کے نظام کو مضبوط کرنا ہے۔ اس سے پانی کو جمع ہونے سے روکا جا سکتا ہے۔

دوسری طرف ہمیں ڈیم (Dam) مضبوطی سے بنانے چائیے جس میں سستے مواد کا استعمال نہ ہو۔ سیلاب سے بچنے کے لیے حکومت کوڈیموں (Dams) کی معیاری تعمیر کو یقینی بنانا چاہیے۔

مختصر یہ کہ ہم قدرتی وجوہات جیسے بارش اور پہاڑوں پر برف کے پگھلنے کو نہیں روک سکتے۔ تاہم، ہم انسانی ساختہ وجوہات کو روک سکتے ہیں جیسے ڈیموں کا ٹوٹنا، نکاسی کا ناقص نظام، انتباہی نظام نصب کرنا اور بہت کچھ۔ ہمیں سنگاپور جیسے ممالک سے  سبق حاصل کرنا چاہیے جو سال کے زیادہ تر وقت شدید بارشوں کے باوجود سیلاب کا سامنا نہیں کرتے۔

نتیجہ (Conclusion)

سیلاب ان قدرتی آفات میں سے ایک ہے جو مختلف علاقوں میں بڑی تباہی کا باعث بنتا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ حکومت پاکستان اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے اور اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات پر عمل کرے۔

سیلاب پر دس جملے

1) سیلاب ایک بڑے رقبے پر بڑی مقدار میں پانی کا بہاؤ ہوتا ہے، جو متاثرہ علاقے کی تباہی کا باعث بنتا ہے۔

2) دنیا بھر میں کئی خطوں کو ہر سال سیلاب کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

3) پانی کے زیادہ بہاؤ اور نکاسی کا مناسب نظام نہ ہونے کی وجہ سے سیلاب آتا ہے۔

4) سیلاب کی شدت خطے کے لحاظ سے مختلف ہو سکتی ہے۔

5) طوفان اور سونامی ساحلی علاقوں میں سیلاب کا باعث بنتے ہیں۔

6) سیلاب بھی دیگر قدرتی آفات کی طرح بڑی تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔

7) دنیا بھر کے بہت سے شہر خوفناک سیلاب کا شکار ہوئے ہیں، جس کے نتیجے میں لوگوں اور جانوروں کی زندگیاں تباہ ہوئی ہیں۔

8) کسان سیلاب سے بہت متاثر ہوتے ہیں کیونکہ موسمی حالات کی وجہ سے ان کی فصلیں تباہ ہو جاتی ہیں۔

9) شدید سیلاب کا سامنا کرنے والے مقامات کو دوبارہ بحال ہونے میں مہینوں لگ جاتے ہیں۔

10) اب وقت آگیا ہے کہ حکومت  پاکستان اس مسئلے کو سنجیدگی سے لیں اور اس مسئلے پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات کرے۔

مزید پڑھیے:

میرے اسکول پر مضمون

جنگل پر مضمون

طوطے پر مضمون

ایک تبصرہ شائع کریں

جدید تر اس سے پرانی