آج ہم اُردو میں میرے گھر پر مضمون فراہم کرنے جا رہے ہیں۔یہ مضمون یاد رکھنے میں بھی آسان ہے۔ اس مضمون کو آسان اور سادہ الفاظ میں لکھا گیا ہے لہذا کوئی بھی طالب علم اس موضوع پر لکھ سکتا ہے۔
میرے گھر پر مضمون
دنیا ہر قسم کے لوگوں پر مشتمل ہے۔ کچھ خوش قسمت ہیں جن کے پاس کئی سہولیات ہیں جبکہ کئی لوگوں کے پاس کچھ بھی نہیں ہے۔ خاص طور پر پاکستان جیسے ملک میں جہاں آبادی کی اکثریت غربت میں زندگی بسر کرتی ہے۔ یہاں گھر لینا کسی عیش و عشرت سے کم نہیں، الله کا شکر ہے کہ میرے پاس اس کی دی ہوئی یہ نعمت موجود ہے۔
آج کی دنیا میں بہت سے لوگ ہمیشہ ان چیزوں کے بارے میں شکایت کرتے رہتے ہیں جو ان کے پاس نہیں ہیں۔ جس کے پاس گھر ہے وہ بنگلہ چاہتا ہے۔ جس کے پاس بنگلہ ہے وہ محل چاہتا ہے۔ محل میں رہنے والا جزیرہ چاہتا ہے۔ یہ نہ ختم ہونے والا چکر چلتا رہتا ہے۔ تاہم، اگر ہم خود سے امیر لوگوں کی بجائے اپنے نیچے والے لوگوں کو دیکھیں تو ہم ضرور الله کا شکر ادا کریں گے۔
ایک زیر نظر نعمت
گھر کا ہونا ایک نعمت ہے۔ اگر آپ کو ابھی تک اس کا احساس نہیں ہوا ہے، تو آپ جا کر کسی ایسے شخص سے پوچھ سکتے ہیں جس کے پاس گھر نہیں ہے۔ اس کے بعد ہی آپ کو اندازہ ہوگا کہ گھر کا ہونا کتنی بڑی نعمت ہے۔
مجھے اس نعمت کا احساس تب ہوا جب ہمارے ہاں کام کرنے والی نوکرانی صبح سویرے آتی اور شام کوجاتی تھی۔ جب میری امی نے انھیں جلدی کام کر کے اپنے گھرجانے کا کہا تو وہ رو پڑی۔ اس سے پوچھنے پر یہ پتا چلا کہ اس کے پاس گھر نہیں ہے۔ یہ ایک چھوٹی سی جھونپڑی میں رہتی ہے جس میں ایک کرسی اور ایک چٹائی ہے۔ وہ اسی لئے زیادہ تر وقت ہمارے گھر گزارنا پسند کرتی تھی کیونکہ اسے بجلی اور صاف پانی جیسی تمام بنیادی سہولیات میسر تھیں۔
اس واقعے نے مجھے احساس دلایا کہ میں نے اپنے گھر کوکتنا غیر معمولی سمجھا۔ گھر واقعی ایک بہت بڑی نعمت ہے جسے ہم نظراندازکر دیتے ہیں۔ ہمیں اپنے گھروں کی قدر کرنی چاہیے اس سے پہلے کہ بہت دیر ہو جائے۔
میرا گھر
میں اپنے آبائی گھر میں اپنے دادا دادی، والدین اور بہن بھائیوں کے ساتھ رہتا ہوں۔ یہ گھر میرے دادا نے اپنی محنت سے بنایا تھا۔ اس میں چار کمرے، ایک باورچی خانہ، دو غسل خانے اور ایک صحن ہے۔ میرا گھر کم از کم پچاس سال پرانا ہے۔
میرا گھر کافی خوبصورت بھی ہے۔ میرے گھر کے صحن میں ایک چھوٹا سا باغ ہے جو میرے گھر میں ہریالی کا اضافہ کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، اس میں دو درخت بھی ہیں۔ ایک انار کا درخت اور دوسرا آم کا درخت ہے۔ وہ ہمیں سایہ اور میٹھے پھل مہیا کرتے ہیں۔
میرے گھر کی چھت بہت اونچی ہیں کیونکہ یہ کئی سال پہلے تعمیر ہوا تھا۔ میرے گھر کے ہر طرف سے چار داخلی دروازے ہیں۔
جب بھی میرے دوست میرے گھر آتے ہیں، وہ بہت سی تصویریں بناتے ہیں۔ انھیں گھر کا اندرونی حصہ بھی بہت پسند ہے جو جدید اور پرانی طرز پر تعمیر ہے۔
نتیجہ (Conclusion)
اس سب سے ہمیں یہ پتا چلتا ہے کہ گھر بہت بڑی نعمت ہے جو ہر کسی کے پاس نہیں ہوتی۔ لہٰذا، ہمیں اس نعمت اور باقی تمام نعمتوں کے لئے الله کا بہت زیادہ شکر ادا کرنا چائیے۔
مزید پڑھیے: