آج ہم اُردو میں قائداعظم پر مضمون فراہم کرنے جا رہے ہیں۔ یہ مضمون ان طلباء کی مدد کر سکتا ہے جو قائداعظم کے بارے میں معلومات تلاش کر رہے ہیں۔ یہ مضمون یاد رکھنے میں بھی آسان ہے۔ اس مضمون کو آسان اور سادہ الفاظ میں لکھا گیا ہے لہذا کوئی بھی طالب علم اس موضوع پر لکھ سکتا ہے۔
قائداعظم پر مضمون
قائداعظم محمد علی جناح بے مثال خصوصیات کے حامل تھے، یہی وجہ تھی کہ وہ اپنے مقصد (قیام پاکستان) پر ڈٹے رہے۔ انہوں نے تمام پیچیدہ مسائل کو کامیابی سے حل کیا اور اپنے مقصد کے لیے سخت محنت کی۔ انہوں نے دنیا کے نقشے پر مسلمانوں کے لیے بغیر کسی جبر کے امن سے رہنے کے لیے بہت محنت کی۔ تحریک پاکستان میں قائداعظم کی خدمات اور ولولہ انگیز قیادت کسی وضاحت کی محتاج نہیں۔ ان کی بے مثال قیادت نے برصغیر کے مظلوم مسلمانوں کو ہندوؤں اور انگریزوں کی ظالمانہ غلامی سے نجات دلائی۔
قائداعظم کی پیدائش
پاکستان کے بانی کا نام محمد علی جناح ہیں۔ وہ 25 دسمبر 1876ء کو کراچی میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد کا نام پونجا جناح تھا اور ان کا پیشہ تجارت تھا۔
ابتدائی تعلیم
قائداعظم بچپن ہی سے کافی ذہین تھے۔ چھ سال کی عمر میں محمد علی جناح کو اسکول میں داخل کروا دیا گیا۔ انہوں نے میٹرک مشن ہائی اسکول سے پاس سے کیا۔ اس وقت ان کی عمر سولہ سال تھی۔
اعلیٰ تعلیم
میٹرک پاس کرنے کے بعد ان کے والد نے اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لئے انھیں انگلستان بھیج دیا۔ وہاں انہوں نے تھوڑے ہی عرصے میں بیرسٹری کا امتحان اچھے نمبروں سے پاس کر لیا۔
پریشانی کا دور
جب قائداعظم انگلستان میں تھے تب ان کے گھریلو حالات خراب ہونا شروع ہو گئے تھے۔ ان کی والدہ کا انتقال ہوگیا اور ان کے والد کو تجارتی کاروبار میں بہت نقصان ہوا۔ ان کی مالی حالت بہت خراب ہو گئی لیکن قائداعظم نے واپس آ کر ان حالات کا ہمت اور حوصلے سے مقابلہ کیا۔ کچھ عرصے کے بعد ان کے مالی حالات بہتر ہونا شروع ہو گئے۔
سیاست میں حصہ
قائداعظم نے انگلستان کے زمانہ طالب علمی سے ہی سیاست میں دلچسپی لینا شروع کر دی تھی۔ وطن واپس آ کر وہ کانگریس میں شامل ہو گئے۔ یہاں بھی انہوں نے اپنی قابلیت کا لوہا منوایا۔ ان کی جرات اور بے باکی کے اعتراف کے طور اہل بمبئی نے ”جناح حال“ تعمیر کیا۔
مسلم لیگ میں شمولیت
جلد ہی قائداعظم کانگریس سے بددل ہو گئے۔ انہوں نے محسوس کیا کے کانگریس صرف ہندوؤں کی نمائندہ جماعت ہے۔ جسے مسلمانوں کی بہتری کا کوئی خیال نہیں۔ چناچہ وہ مسلم لیگ میں شامل ہو گئے اور اس کے صدر بن گئے۔ قائداعظم کی ولولہ انگیز قیادت کی وجہ سے مسلم لیگ جلد ہی مسلمانوں کی مضبوط ترین سیاسی جماعت بن گئی۔
جدو جہد آزادی
قائداعظم نے ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے ایک الگ آزاد ملک بنانے کا مطالبہ شروع کر دیا۔ مسلمانوں کو انگریزوں اور ہندوؤں کی غلامی سے آزاد کروانے کے لئے قائداعظم نے ان تھک کوششیں کیں۔ انگریزوں اور ہندوؤں نے زبردست مخالفت کی لیکن انہوں نے ہمت نہ ہاری اور اپنے مقصد پر ڈٹے رہے۔
قیام پاکستان
آخر کار قائداعظم اپنے مقصد میں کامیاب ہو گئے اور 14 اگست 1947ء کو مسلمانوں کے لئے ایک الگ آزاد وطن پاکستان وجود میں آگیا۔
پہلے گورنر جنرل
آزادی کے بعد قائداعظم پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بن گئے۔ انہوں نے پاکستان کو مضبوط بنانے کے لئے دن رات محنت کی۔
صحت کی خرابی
کام کی زیادتی کی وجہ سے ان کی صحت خراب ہو گئی۔ ڈاکٹروں نے انہوں آرام کا مشورہ دیا لیکن پاکستان کے استحکام کی خاطر انہوں نے اپنی صحت کی ذرا پروا نہیں کی۔
قائداعظم کی وفات
بیماری کی حالت میں بھی قائداعظم لگاتار محنت کرتے رہے جس کے نتیجے میں قائداعظم کی طبیعت مزید بگڑ گئی اور وہ 11 ستمبر 1948ء کو وفات پا گئے۔
مزار قائد
قائداعظم کا مزار کراچی میں ہے جہاں دور دور سے لوگ اس عظیم قائد کو خراج عقیدت پیش کرنے آتے ہیں۔
نتیجہ (Conclusion)
قائداعظم ہماری تاریخ کے عظیم ترین رہنما ہیں۔ قیام پاکستان کے دوران، ان کی خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ اگر آج ہم ایک آزاد ملک میں آزادی سے زندگی بسر کر رہے ہیں تو یہ ہمارے عظیم رہنما قائداعظم کی کوششوں کا نتیجہ ہے۔
مزید پڑھیے: